گلگت بلتستانمضامین
گلگت بلتستان لوکل کونسلات ملازمین کا وزیر اعلیٰ سے مستقلی کی اپیل
تحریر مظہرعلی مغل
اسلام علیکم
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ گلگت بلتستان میں روزگار کا اہم ذریعہ سرکاری ملازمتیں ہیں پڑھے لکھے نوجوان زیادہ تر سرکاری ملازمتوں کے حصول میں سرگرداں رہتے ہیں، بعض کامیاب ہوتے ہیں اور بعض ناکام رہتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں زیادہ تر افراد سرکاری ملامتوں سے منسلک ہیں اور گھریلو نظا م چلانے کیلئے سرگرداں عمل ہیں جبکہ ہزاروں افراد نجی اداروں کیلئے خدمات سرانجام دیتے ہیں، بعض افراد کاروبار اور محنت مزدوری کے ذریعے نظام زندگی کا حصہ ہیں، اسی طرح گلگت بلتستان کے لوکل کونسلات میں بھی تقریبا 1400 سو کے قریب مستقل، کنٹریکٹ اور کنٹی جنسی بنیادوں پر ملازمین فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں، جن میں 43 ملازمین کنٹریکٹ بنیادں پر گزشتہ15سالوں سے مختلف خالی پوسٹوں پر سرکاری امور کی انجام دہی میں مصروف ہیں اور آج تک بلدیاتی اداروں کے کئی کنٹریکٹ ملازمین مدت ملازمت مکمل یا عمر پوری ہونے پر خالی ہاتھ گھر جاچکے ہیں، طویل عرصے سے خدمات سرانجام دینے والے بلدیاتی کنٹریکٹ ملازمین کو بے یارو مددگا اس مہنگائی کے پر آشوپ دور میں مہنگائی کے طوفان سے لڑھنے کیلئے خالی ہاتھ گھر بیج دیا گیا جو کہ ایک انسانی الیمہ سے کم نہیں، سال 2020 میں اس وقت کی صوبائی حکومت نے کنٹریکٹ ملازمین کے طویل عرصے سے جاری خدمات کی روشنی میں انہیں مستقل کرنے کیلئے ریگولائزیشن ایکٹ 2020 کی منظوری دی، دیگرسرکاری اداروں کے کنٹریکٹ ملازمین کی طرح بلدیاتی اداروں میں خدمات سرانجام دینے ملازمین میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی،
بلدیاتی ملازمین کیلئے یہ خوشی تین سال بعد بھی حقیت کا روپ نہ دھار سکی،ریگو لائزیشن ایکٹ کو بنیاد بناکر نصف درجن سے زائد سرکاری اداروں، محکمہ اطلاعات، محکمہ سیاحت، ریسکیو 1122، دیہی ترقی میں مستقل کردیا گیا جبکہ حال ہی میں نیٹکو میں کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کی منظوری کیلئے قانون سازی کا اعلان ہوچکا ہے جبکہ بعض سرکاری اداروں کے ملازمین کی اپیل پر چیف کورٹ نے 4 سال سے زائد عرصہ کنٹریکٹ بنیادوں پر خدمات سرانجام دینے پر مستقلی کے احکامات دئے، مگر بدقسمتی سے بلدیاتی اداروں میں خدمات سر انجام دینے والے چار درجن کے قریب کنٹریکٹ ملازمین کے مستقلی کیلئے کوئی لائحہ عمل کا اعلان نہیں ہوا ہے نہ ہی اس جانب کوئی قدم اٹھایاگیا ہے
جسکی وجہ سے بلدیاتی کنٹریکٹ ملازمین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے اور حال میں نیٹکو ملازمین کو پہیہ جام ہڑتال اور احتجاج پر سپیکر صوبائی اسمبلی اور ممبران پر مشتمل وفد سے کامیاب مزاکرت پر انہیں مستقلی کی خوشخبری بھی دی ہے اور انکی کی مستقلی کیلئے جلد قانون سازی کیلئے فیصلہ بھی ہواہے، اس سے پہلے بھی کئی سرکاری ادارو ں کے ملازمین نے اپنے حقوق کیلئے احتجاج کیا، جسکے بعد انہیں کامیابی بھی ملی ہے۔ بورڈ ذرائع کے مطابق ان 43 ملازمین میں سے 14 ملازمین ایسے ہیں جو ریگولائزیشن ایکٹ پر پورا اتر تے ہیں، اور لوکل کونسلات میں اتنی بڑی تعداد بھی نہیں جسے فنڈزمیں کمی کا جواز بناکر انکار کیا جاسکے، یہاں ریسکیو 1122 کے اڑھائی سو ملازمین، نیٹکو کے سینکڑوں ملازمین، اطلاعات کے درجنوں ملازمین مستقل ہوسکتے ہیں تو محکمہ بلدیات کے 14 ملازمین کو مستقل کرنے سے کون سا مالی بحران آئے گا، گلگت بلتستان لوکل کونسلات کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کیلئے امید ہے کہ احتجاج کی نوبت نہیں آئے گی ، ہم جملہ گلگت بلتستان لوکل کونسلات کے کنٹریکٹ ملازمین وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، چیئرمین جی بی لوکل کونسل بورڈ، سیکریٹر ی فنانس، اور سیکریٹری جی بی لوکل کونسلات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلدیاتی ملازمین کے طویل عرصے سے جاری خدمات پر انہیں متعلقہ خالی آسامیوں پر مستقل کرکے انکا مستقبل محفوظ کیا جائے اور ان میں پائی جانے والی مایوسیوں کو ختم کیا جائے،لوکل کونسلات کے ملازمین کوبھی ریگو لائزیشن ایکٹ کے تحت 2 سال سے زائد عرصے سے کنٹریکٹ کے حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرکے انکا مستقبل محفوظ بنایاجائے، ان کے بھی بچے پڑھتے ہیں، جوان ہوچکے ہیں، اخراجات میں روز روز کا اضافہ کے اوپر غیر مستقلی کا در د انہیں اندر ہی اندر سے کھایا جارہاہے، ایک بار پھر جی بی لوکل کونسلات کے کنٹریکٹ ملازمین جناب وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان صاحب سے اپیل کرتے ہوئے گزارش کی ہے کہ آپ ایک خدا ترس انسان ہیں دکھی انسانیت کی خدمت میں ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے امید ہے کہ آپ گلگت بلتستان کونسلات کے کنٹریکٹ ملازمین کو بھی مستقلی کی منظوری دیکر انکا درینہ مطالبے کو پورا کریں گے اورانہیں عزت کے ساتھ زندہ رہنے کی سبیل فراہم کریں گے کونسلات کے ملازمین ہمیشہ آپ کی دراز عمری اور بہتری صحت کیلئے ہمیشہ دعا گو رہیں گے۔
نوٹ، سننے میں آرہا ہے کہریگولائزیشن ایکٹ 2020 سول سرونٹس کیلئے بنایا گیا ہے اور پبلک سرونٹس کیلئے مزکورہ ایکٹ خاموش ہے، لوکل کونسلات کے ملازمین پبلک سرونٹ کہلاتے ہیں جبکہ دیگر اداروں کے ملازمین سول سرونٹس تصور کئے جاتے ہیں جسکیوجہ سے لوکل کونسلات کے کنٹریکٹ ملازمین ریگولائزیشن ایکٹ 2020 کے ثمرات سے محروم ہے اور مستقلی میں تاایندم تاخیر ہے جس کی وجہ سے لوکل کونسلات کے ملازمین میں تسویش کی لہر دوڑ گئی ہے واضح رہے کہ وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی جانب سے سرکاری ملازمین کیلئے اعلانات پرمن و عن عملدرآمد کیاجاتا ہے مگر کنٹریکٹ ملازمین کے مستقلی کیلئے صوبائی اسمبلی کے پاس کئے گئے ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے گلگت بلتستان کے بلدیاتی اداروں میں کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کیلئے ریگولائزیشن ایکٹ 2020 پر عملدرآمد میں تاخیر نا انصافی ہے جوکہ جی بی لوکل کونسلات کیساتھ نا انصافی اور ظلم ہے حالانکہ دونوں ہی سرکار ی ملازمین ہیں مگر قوانین کے عملدرآمد میں فرق کیوں کیا جارہا ہے پبلک سرونٹ کو ریگولائزیشن ایکٹ سے محروم کیوں کیا جارہاہے اربا ب اختیار و عدالتوں سے نوٹس لینے کی استدعا ہے ہوسکتا ہے مستقبل قریب میں انصاف نہ ملنے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔
وسلام