پاکستان

اڈیالہ جیل؛ سائفرکیس کی آئندہ سماعت ان کیمرہ ہوگی، عدالت

سائفر کیس

اڈیالہ جیل میں سائفرکیس کی آئندہ سماعت ان کیمرہ ہوگی، عدالت

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے سائفرکیس میں پراسیکیوشن کی چودہ اے کے تحت دائر درخواست منظورکرتے ہوئے کہا کہ  سائفرکیس کی آئندہ سماعت ان کیمرہ ہوگی۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفرکیس کا ان کیمرہ ٹرائل کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت اور دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ فیملی ممبران کو دوران سماعت کمرہ عدالت میں رسائی دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی جج ابوالحسنات ذوالفقرنین نے سائفرکیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

ایف آئی اے کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ سیکشن 14 کے تحت ٹرائل خفیہ رکھنے کی درخواست دائر کی تھی۔ انھوں نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 اے کے تحت سماعت ان کیمرہ ہونی چاہیئے، مقدمہ ہی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بنایا گیا یے اسی وجہ سے ان کیمرہ سماعت ضروری ہے۔

رضوانی عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ سیکشن 14 اے کے مطابق حالات و واقعات کے تناظرمیں خفیہ ٹرائل کا کہا گیا ہے، موجودہ کیس کے حالات و واقعات بھی تقاضا کرتے ہیں کہ جیل ٹرائل ان کیمرہ ہو، جب سائفرہی سیکرٹ تھا توسماعت بھی ان کیمرہ ہونی چاہئے، چارج فریم ہو چکا ہے اب شہادت ریکارڈ ہونا ہے، چاہتے ہیں کہ شہادتیں ریکارڈ کرتے وقت سیکریسی کو ملحوظ رکھا جائے۔

شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ہم نے پہلے ہی ان کیمرہ سماعت، جیل سماعت کا نوٹیفیکیشن ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹیفیکیشن کالعدم قراردے کر اوپن ٹرائل کا حکم دیا تھا، ہمیں علم نہیں تھا کہ فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، ہمیں بعد میں میڈیا سے علم ہوا۔

عدالت نے کہا کہ آپ سماعت کے دوران کدھرتھے کہ آپ کو پتہ نہیں چلا، سب کے سامنے چارج فریم ہوا تھا۔

بیرسٹر تیمور ملک نے دلائل دیے کہ عدالت سائفرکیس ٹرائل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق نظر انداز نہیں کر سکتی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button