اس دفعہ گلگت بلتستان کے مقابلے کے امتحان میں ضلع دیامر سے واحد امیدوار یعنی ضیاء الرحمن فاروقی کامیاب ٹھرا ہے۔
صرف ایک ضلع گانچھے سے لگ بگ دس امیدوار کامیاب ہوئے ہیں
کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس کی وجہ تعلیم کی کمی، سہولیات کا فقدان،نوجوانوں کی عدم دلچسپی،سیاست میں مداخلت سمیت کئی لسٹیں سامنے لے کہ آئنگے لیکن میری نظر میں سب سے اہم وجہ رہنمائی کی کمی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ کافی کمیونٹیز اسلام آباد راولپنڈی میں مکانات کرائے پر لے کر،مختلف گروپس میں،ٹیوشن سینٹرز سمیت کئی طریقوں سے اپنے علاقے کے لوگوں کو رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں لیکن ہم لوگ خود کی کامیابی کے بعد اگلوں کے لئے اسی طرح پر خار راستہ ہی رکھ دیتے ہیں جس سے ہم گزر چکے ہوتے ہیں
اس لئے اگر علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ہم وہ سب لوگ جو مشکل راستوں سے مشکلات سے گزرے ہیں اپنے راستے کے کانٹے چن کر آنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہوگی وگرنا پھر 40/1 یا 50/0 کا یہ ہندسہ ہمارا منہ چڑاتا رہے گا
چند ایک گذارشات جو میری نظر میں جن سے گزر کر ہم آگے بڑھ سکتے ہیں
1)کسی ایسے پلیٹ فارم کی تشکیل جس سے باقاعدہ رہنمائی کی جاسکے
2)جن لوگوں نے اپنے اپنے شعبے میں عروج پایا انکو اسی شعبے سے متعلق اگلے مقابلے میں آنے والوں کو آگہی سمیت ہر طرح کا مواد پہنچانے کا پابند بنایا جائے
3)کوئی ایسا ادارہ یا آگہی تربیتی مرکز کا قیام جہاں ایسے لوگوں کو بلا کر باقاعدہ سیمینارز منعقد کئے جا سکے