گلگت بلتستانمضامین

عوام دوست پالیسی بنانے میں اتنی دیر کیوں لگتی ہے؟

تحریر میثم قاسم

کسی بھی ریاست میں شہری اور ریاست کے درمیان ایک سوشل کنٹریکٹ ہوتا ہے، جس کے تحت شہری آئین اور قانون کے پابند ہوتے ہیں اور ملک سے اپنی وفاداری اور حب الوطنی کی ضمانت دیتے ہیں۔ جب کہ ریاست شہری کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہوتی ہے، ان سہولیات میں سر فہرست شہریوں کی جان کا تحفظ ہے.

بدقسمتی سے ہماری یہی تاریخ رہی ہے کہ نہ ہمیں بنیادی سہولیات میسر ہیں نہ ہی ہماری جان محفوظ ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ماضی سے سبق حاصل نہیں کیا – اپنی غلطیوں پر کبھی غور نہیں کیا – ہم دوسروں کی جنگ کا حصہ رہے-  ہم نے خود مجاہد تیار کیے – اور پوری قوم کی زہن سازی کی کہ جہاد ایک دینی فریضہ ہے – لوگ جوق در جوق اس جہاد کی حمایت کرنے لگے – پھر ہم نے مجاہدوں کو دہشت گرد قرار دیا اور انہیں کو ہم نے مارا – پھر آہستہ آہستہ پورے ملک میں دہشت گردی کی لہر پھیل گئی – خود کش دھماکے شروع ہوے نہ جانے کتنے سہاگ اجڑ گئے – کتنے بچے یتیم ہو گئے – کتنی ماؤں نے اپنے جوان بیٹے کھو دئیے – ریاست کی اپنی پلاننگ رہی اور حالات کے مطابق اس میں پیراڈائم شفٹ آیا – جسکا خمیاذہ غریب عوام کو بھگتنا پڑا کیوں کہ بیچاری عوام کو  خارجہ پالیسی کی اتنی شد بد تو نہیں ہوتی.

اب گلگت بلتستان میں شاہراہ قراقرم پر آے روز دہشت گردی کے واقعیات اسی جہادی سوچ کا نتیجہ ہیں جو ہمیں ماضی سے ملی ہے- سانحہ ہڈر کے دو ہفتہ ہو چکے لیکن حکومت مجرموں کو نہیں پکڑ سکی- حکومت و ریاست کبھی دہشت گردوں سے معاہدے کرتی ہے کبھی جرگے، کبھی اسمبلی میں تقاریر تو کبھی ویڈیو پیغامات۔

ہمیں کبھی شاہراہوں میں گولیوں سے بھوند دیا جاتا ہے کبھی ذات پات کبھی فرقوں میں توڑا جاتا ہے – کبھی وسائل کا استحصال ہوتا ہے – کبھی سبسڈی روکی دی جاتی ہے – آخر عوام دوست پالیسی بنانے میں اتنی دیر کیوں لگتی ہے – 75 سالوں سے عوام ہی پس رہی ہے – اشرافیہ کی ترقی اور  سہولیات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔

حکومت کو شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے درست سمت میں فیصلے کرنے ہونگے – ایسا کبھی ممکن نہیں کہ ہم سانپ بھی پالیں اور اسکے زہر سے بھی محفوظ رہیں – کب تک عوام حکومتی غلط حکمت عملی کی وجہ سے میتیں اٹھاتی رہے گی –

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button