اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ گلگت بلتستان جاوید منوآ نے صوبائی حکومت کی پریس کانفرنس کے ذریعے گندم کی قیمت 36 روپےکرنے کے اعلان کو یکسر مسترد کیا۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے صورتحال میں جب وفاقی حکومت دیگر علاقوں کو بجلی اور دیگر کو ایڈوانس سبسڈی دے رہی ہے، ایسے میں گلگت بلتستان کی عوام سے سبسڈی چھیننا صوبائی حکومت کی نااہلی ہے۔
انکا کہنا تھا یہ حکومت کرسی کی لالچ میں اور اقتدار کو طول دینے کےلئے ہر حربہ استعمال کرے گی۔ اس قومی مسئلے میں بھی صوبائی حکومت ذاتی معاملات کو مقدم رکھا رہی ہے۔ عوام ان نکمے حکمرانوں کا گھیرا تنگ کر دینگے۔
صوبائی حکومت اپنی ناکامیوں کو سابق حکومت کا فیصلہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔ گندم ایشو پر یہ کہہ کر جان نہیں چھوڑوائی جاسکتا ہے کہ سابقہ حکومت نے گندم کی قیمتیں مرحلہ وار بڑھانے کی منظوری دی تھی۔ سابقہ حکومت نے وفاق کی جانب سے گلگت بلتستان کو ایگریکلچر سپورٹ فنڈ کی فراہمی سے مشروط منظوری دی تھی۔ اس حکومت کو اس فنڈ کے اجراء میں اقدامات کی ضرورت تھی مگر وہ دوسرے معاملات میں مصروف ہے۔
اپوزیشن گندم کی قیمت میں کسی اضافے کو نہیں مانتی اور اس مسئلے پر ہم عوام کے ساتھ ہیں۔